172

تحریک ختم نبوت میں کردار:علامہ عبدالعزیز حنیف رحمہ اللہ

یادیں از قلم: زبیدہ عزیز صاحبہ

تحریک ختم نبوت میں کردار

ابو جی کے کزن یعنی میرے چاچو آج تعزیت کے لیے گهر آئے تو انہوں نے ابو جی کی زندگی کے کچه اور رخ بیان کیے.ان میں سے ایک تحریک ختم نبوت میں ابو جی کا کردار تها. 70 کی دہائ میں ختم نبوت کی تحریک عروج پر تهی.ابو جی اس وقت صحت مند اور جوان تهے.وہ اسلام آباد میں ہونے والے ختم نبوت کے جلسوں میں پرجوش تقاریر کرتے.اس ضمن میں رائے عامہ ہموار کرنے اور حکومت پر دباو بڑهانے کے لیے انہوں نے بعض جلوسوں کی قیادت بهی کی.ایک موقع پر وہ ایک جلوس کی قیادت کر رہے تهے.چاچو بهی ان کے ساته تهے. تحریک ختم نبوت کا جهنڈا ابو جی کے ہاته میں تها.منزل ایم این اے ہوسٹلز تهی تاکہ وہاں جهنڈا لہرایا جائے. جب ہاسٹل گیٹ پر پہنچے تو اس وقت جسمانی وزن کچه زیادہ ہونے کی وجہ سے چاچو سے کہا میں گیٹ پر چڑه نہ سکوں گا .آپ چڑه کر جهنڈا لہرائیں.انہوں نےکہا: کیسے چڑهوں؟ تو اپنا کندها پیش کیا.چاچو نے ان کے کندهے پر چڑه کر جهنڈا لہرا دیا.جیسے ہی جهنڈا لہرایا تو پولیس کی گاڑیاں پہنچ گئیں. بہت زیادہ آنسو گیس پهینکی گئ جس کی وجہ سے جلوس منتشر ہو گیا.
تحریک ختم نبوت ہی کے ضمن میں حکومت نے وسیع پیمانے پر علماء اور دیگر افراد کی گرفتاریاں کیں. پولیس ابو جی کو بهی گرفتار کرنے آئ تو کہا:آپ لوگ چلیں میں تهوڑی دیر میں آتا ہوں.اس کے بعد غسل کر کے صاف لباس پہن کر خود تهانے پہنچ گئے.چاچو بهی ساته گئے. وہاں پہنچ کر چاچو کو واپس بهیجا کہ مجهے پنڈی جیل لے جا رہے ہیں،آپ گهر جائیں.تقریبا ایک ماہ پنڈی اور لاہور کی تین مختلف جیلوں میں تحفظ ختم نبوت کے ضمن میں قید رہے.اللہ کے فضل سے جیل میں کسی قسم کی تکلیف نہ ہوئ. ہر طرح کی سہولت حاصل رہی.لوگ وہاں بهی محبت کا معاملہ کرتے.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکت سے بہت محبت تهی.اس وجہ سے حدیث رسول سے بهی بہت تعلق رہا.حب رسول اور اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پسندیدہ موضوعات میں سے تهے. اس حوالے سے ایک کتابچہ بعنوان”حب رسول اور اس کے تقاضے” بهی تحریر کیا. قرآن نے اللہ کی محبت کے حصول کا ذریعہ بهی یہی بیان کیا. قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ[آل عمران: 31]
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ابو جی کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کی گئ محبت قبول فرما لے، انہیں جنت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساته دے اور اپنی محبت و رضا انہیں عطا فرمائے. آمین

172

تحریک ختم نبوت میں کردار:علامہ عبدالعزیز حنیف رحمہ اللہ

یادیں از قلم: زبیدہ عزیز صاحبہ

تحریک ختم نبوت میں کردار

ابو جی کے کزن یعنی میرے چاچو آج تعزیت کے لیے گهر آئے تو انہوں نے ابو جی کی زندگی کے کچه اور رخ بیان کیے.ان میں سے ایک تحریک ختم نبوت میں ابو جی کا کردار تها. 70 کی دہائ میں ختم نبوت کی تحریک عروج پر تهی.ابو جی اس وقت صحت مند اور جوان تهے.وہ اسلام آباد میں ہونے والے ختم نبوت کے جلسوں میں پرجوش تقاریر کرتے.اس ضمن میں رائے عامہ ہموار کرنے اور حکومت پر دباو بڑهانے کے لیے انہوں نے بعض جلوسوں کی قیادت بهی کی.ایک موقع پر وہ ایک جلوس کی قیادت کر رہے تهے.چاچو بهی ان کے ساته تهے. تحریک ختم نبوت کا جهنڈا ابو جی کے ہاته میں تها.منزل ایم این اے ہوسٹلز تهی تاکہ وہاں جهنڈا لہرایا جائے. جب ہاسٹل گیٹ پر پہنچے تو اس وقت جسمانی وزن کچه زیادہ ہونے کی وجہ سے چاچو سے کہا میں گیٹ پر چڑه نہ سکوں گا .آپ چڑه کر جهنڈا لہرائیں.انہوں نےکہا: کیسے چڑهوں؟ تو اپنا کندها پیش کیا.چاچو نے ان کے کندهے پر چڑه کر جهنڈا لہرا دیا.جیسے ہی جهنڈا لہرایا تو پولیس کی گاڑیاں پہنچ گئیں. بہت زیادہ آنسو گیس پهینکی گئ جس کی وجہ سے جلوس منتشر ہو گیا.
تحریک ختم نبوت ہی کے ضمن میں حکومت نے وسیع پیمانے پر علماء اور دیگر افراد کی گرفتاریاں کیں. پولیس ابو جی کو بهی گرفتار کرنے آئ تو کہا:آپ لوگ چلیں میں تهوڑی دیر میں آتا ہوں.اس کے بعد غسل کر کے صاف لباس پہن کر خود تهانے پہنچ گئے.چاچو بهی ساته گئے. وہاں پہنچ کر چاچو کو واپس بهیجا کہ مجهے پنڈی جیل لے جا رہے ہیں،آپ گهر جائیں.تقریبا ایک ماہ پنڈی اور لاہور کی تین مختلف جیلوں میں تحفظ ختم نبوت کے ضمن میں قید رہے.اللہ کے فضل سے جیل میں کسی قسم کی تکلیف نہ ہوئ. ہر طرح کی سہولت حاصل رہی.لوگ وہاں بهی محبت کا معاملہ کرتے.
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکت سے بہت محبت تهی.اس وجہ سے حدیث رسول سے بهی بہت تعلق رہا.حب رسول اور اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پسندیدہ موضوعات میں سے تهے. اس حوالے سے ایک کتابچہ بعنوان”حب رسول اور اس کے تقاضے” بهی تحریر کیا. قرآن نے اللہ کی محبت کے حصول کا ذریعہ بهی یہی بیان کیا. قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ[آل عمران: 31]
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ابو جی کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کی گئ محبت قبول فرما لے، انہیں جنت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساته دے اور اپنی محبت و رضا انہیں عطا فرمائے. آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں